سوچ کا زاویہ
ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے1 : اندھا
2 : فقیر
3 : عاشق
4 : عالم
بادشاہ نے ایک مصرعہ کہہ دیا:
"اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
اور سب کو حکم دیا کہ اس سے پہلے مصرعہ لگا کر شعر پورا کرو۔
1 : اندھے نے کہا:
"اس میں گویائی نہیں اور مجھ میں بینائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
2 : فقیر نے کہا:
"مانگتے تھے زر مصور جیب میں پائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
3 : عاشق نے تو چھوٹتے ہی کہا:
"ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
4 : عالم دین نے تو کمال ہی کردیا:
"بت پرستی دین احمد ﷺ میں کبھی آئی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
سوچ کا زاویہ ہر ایک کا جدا ہوتا ہے، ہر کسی کا فکری انداز اسکے مطالعے، مجالست اور تربیت کی مناسبت سے ہوتا ہے. غالبا" یہی جداگانہ انداز فکر قدرت کی نعمت ہے۔
اس لئے جب ہم یہ سوچنے لگ جاتے ہیں کہ یہ شخص غلط نہیں بس اس کا انداز فکر اور زاویہ نظر ہم سے جدا ہے تو بہت سے گلے شکوے اپنے آپ دم توڑ دیتے ہیں ...!منقول
0 Comments