یوم پاکستان اور بچپن کی یادیں
مجھے اپنے بچپن کے چودہ اگست کے ایام شدت سے یاد آئے۔ کیا جذبہ کیا شوق ہوا کرتا تھا! اگست کے شروع ہوتے ہی چودہ اگست منانے کی تیاریاں شروع ہو جایا کرتی تھیں۔ نہایت شوق و ذوق سے جھنڈیاں خرید کر لایا کرتے تھے۔ پھر خود ہی اپنے بڑوں کی رہنمائی میں آٹے کی لئی تیار کرتے تھے اور بڑی محنت سے جھنڈیوں کو ڈوریوں میں چسپاں کر کے جھنڈیوں کی متعدد لڑیاں تیار کیا کرتے تھے۔ اس کام کے لیے آج کے بچوں کی طرح گھر گھر جا کر چندہ جمع نہیں کرتے تھے بلکہ اپنی جیب خرچ سے یہ کام سر انجام دیتے تھے۔ پھر ان جھنڈیوں کی لڑیوں کو گھر کی دیواروں پر خوبصورتی سے سجاتے تھے۔ سبز، سرخ اور نیلے رنگوں کی بہار آ جاتی تھی۔ اس کے بعد بانس پر قومی پرچم کو باندھ کر چھت پر زیادہ زیادہ اوپر لہرانے کی کوشش کرتے تھے تاکہ وہ محلے کے باقی جھنڈوں سے نمایاں نظر آئے۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے بیجز اور اسٹیکرز وغیرہ ضرورت سے زیادہ خرید لیتے تھے اور پھر ان میں سے کسی ایک کو پسند کر کے چودہ اگست والے دن اپنے کپڑوں پر چسپاں کرنا بھی تو ایک مشکل فیصلہ ہوا کرتا تھا۔
0 Comments