Tuesday, November 1, 2022

یہ وقت بھی گزر جائے گا

چہرے پہ جھریاں، ہاتھوں میں رعشہ، لڑکھراتی زبان، مستقل ویل چیئر، ہر قسم کے وسائل کے باوجود بغیر کسی خوراک کے صرف ادویات پر گزارہ، کبھی اسکا پروٹوکول دنیا دیکھتی تھی، کل کا مرد آہن، آج کا بے بس و لاچاری کی تصویر، اسے کے ساتھی فصلی بٹیرے کبھی کا ساتھ چھوڑ کر کسی اور گاڑی کے مسافر بن چکے ہیں۔ یہ طاقت یہ اختیار انسان کے پاس عارضی ہے اور دوسروں کو اس سے سیکھنا چائیے . جب اختیار ھے تو کوئی ایسا کام کر جاو کہ دنیا تمھیں یاد رکھے۔

Share this


0 Comments