Sunday, December 11, 2022

گل رنگیں از بانگ درا

نظم ' گُلِ رنگیں' معہ فرہنگ

تُو شناسائے خراشِ عُقدۀ مشکل نہیں
اے گُلِ رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں
زیبِ محفل ہے، شریکِ شورشِ محفل نہیں
یہ فراغت بزمِ ہستی میں مجھے حاصل نہیں
اس چمن میں مَیں سراپا سوز و سازِ آرزو
اور تیری زندگانی بے گدازِ آرزو
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
لغت بند نمبر 1
🌟 شناسا = واقف، آگاہ، جاننے والا
🌟 خراش = رگڑ، کھجلی
🌟 عقدئہ مشکل = پیچیدہ بات کا حل، مشکلات کی گرہوں کو کھولنا
🌟 گُلِ رنگیں = رنگدار یا دل کو لبھانے والا پھول
🌟 زیبِ محفل = محفل کو سجانے والا، محفل کی زینت
🌟 شورش = شوروغوغا، ہنگامہ
🌟 فراغت = فرصت
🌟 بزمِ ہستی = محفلِ زندگی، کائنات، دنیا
🌟 سراپا = سر سے پاؤں تک، ہمہ تن
🌟 سوزوساز = جلانا اور بنانا
🌟 گداز = پگھلانا، نرم، ملائم
🌟 بے گدازِ آرزو = آرزو کی لذت سے خالی
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
توڑ لینا شاخ سے تجھ کو مرا آئِیں نہیں
یہ نظر غیر از نگاہِ چشمِ صورت بیں نہیں
آہ! یہ دستِ جفا جُو اے گُلِ رنگیں نہیں
کس طرح تجھ کو یہ سمجھاؤں کہ مَیں گُلچیں نہیں
کام مجھ کو دیدۀ حِکمت کے اُلجھیڑوں سے کیا
دیدۀ بُلبل سے مَیں کرتا ہوں نظّارہ ترا
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
لغت بند نمبر 2
🌟 آئین = دستور، طریقہ، قائدہ
🌟 چشمِ صورت میں = صرف ظاہری شکل کو دیکھنے والی آنکھ
🌟 جَفاجُو = ظالم
🌟 دست = ہاتھ
🌟 دستِ جَفاجُو = ظلم کرنے والا ہاتھ
🌟 گُلچیں = پھول توڑنے والا
🌟 دیدئہ حکمت = چشمِ بینا، عقل مند کی آنکھ، سائنسی اندازِ فکر
🌟 الجھیڑا = جھگڑا، جھنجھٹ
🌟 دیدہ بلبل = بُلبُل کی آنکھ، عاشقانہ اندازِ نظر
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
سَو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے
راز وہ کیا ہے ترے سینے میں جو مستور ہے
میری صورت تُو بھی اک برگِ ریاضِ طُور ہے
مَیں چمن سے دُور ہوں، تُو بھی چمن سے دُور ہے
مُطمئن ہے تُو، پریشاں مثلِ بُو رہتا ہوں میں
زخمیِ شمشیرِ ذوقِ جُستجو رہتا ہوں میں
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
لغت بند نمبر 3
🌟 سوزبانوں = پھول کی پتیوں کی طرف اشارہ ہے
🌟 مستُور = پوشیدہ، چھپا ہوا
🌟 برگ = پتا، پتی
🌟 ریاض = باغ
🌟 طُور = مقدس پہاڑی، سیدنا موسی علیہ السلام اس پر چڑھ کر باری تعالٰی سے احکام پاتے تھے
🌟 مثل = مانند
🌟 زخمی = گھائل
🌟 شمشیر = تلوار
🌟 ذوقِ جستجو = تلاش و جستجو کی لذت، شوقِ تجسس
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
یہ پریشانی مری سامانِ جمعیّت نہ ہو
یہ جگر سوزی چراغِ خانۀ حکمت نہ ہو
ناتوانی ہی مری سرمایۀ قوّت نہ ہو
رشکِ جامِ جم مرا آئینۀ حیرت نہ ہو
یہ تلاشِ متصّل شمعِ جہاں افروز ہے
تَوسنِ ادراکِ انساں کو خرام آموز ہے
•┈┈•☆❁☆•┈┈•
لغت بند نمبر 4
🌟 جمعیت = سکون، قلب، اطمینان 
🌟 جگر سوزی = دل جلانا، تحقیق و جستجو 
🌟 چراغِ خانئہ حکمت = دانائی کے گھر کا چراغ 
🌟 ناتوانی = کمزوری، بے بسی 
🌟 سرمایہ قوت = طاقت کا سامان 
🌟 جامِ جم = جمشید کا پیالہ جس کو جامِ جہاں بھی کہتے ہیں. جمشید ایران قدیم کے ایک مشہور بادشاہ کا نام، جس کے پاس ایک پیالہ تھا جس میں دُنیا کے تمام گزشتہ و آئندہ واقعات نظر آجاتے تھے
🌟 آئینہ حیرت = ششدر آئینہ مراد دل، حیرت میں ڈوب جانے کی کیفیت 
🌟 تلاشِ متصل = مسلسل کوشش، سعی پیہم 
🌟 رشک = رقابت، یہاں مراد حریف سے ہے 
🌟 جہاں افروز = دنیا کو روش کرنے والی 
🌟 توسن = گھوڑا 
🌟 ادراک انسانی = انسانی عقل و شعور
🌟 خرام آموز = چلنا سکھانے والا /والی، متحرک کرنے والی
شاعر : علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کتاب: بانگ درا

Share this


0 Comments