بچے کی فطرت - بچے کی تربیت - بچے ہمارے اعمال سے سیکھتے ہیں
ذرا توجہ کیجئے!
والد کتاب پڑھنے میں مشغول ہیں، والدہ کچن میں برتن دھو رہی ہے اور بچہ ہال میں کھلونوں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔
ٹیلیفون بجتا ہے ماں کام چھوڑ کر ٹیلیفون کی طرف جانا چاہتی ہیں لیکن والد ان سے پہلے ہی اٹھ کر فون اٹھا لیتے ہیں۔ فون پر بات کرکے دوبارہ مطالعہ شروع کر دیتے ہیں۔
والد گھر میں نہیں، بچہ مسلسل ماں کا دامن کھینچ رہا ہے کہ میرے ساتھ کھیلیں لیکن ماں کھانا بنانے میں مصروف ہے اس لیے کہتی ہے: تھوڑا صبر کرو بیٹا چند منٹ بعد آؤں گی۔ اچانک فون بجتا ہے، ماں کام چھوڑ کر فون اٹھاتی ہے۔
بچہ چند دنوں سے اس بات کو نوٹ کر رہا ہے (فون کی آواز سن کر کام چھوڑ کر جواب دینا)
آج بھی فون بجا بچہ جو کاپی میں رنگ کر رہا تھا، فوراً فون کا جواب دینے اٹھا سب سے پہلے اس نے فون اٹھایا لیکن ماں نے مسکرا کر اس کے ہاتھوں سے فون لے لیا۔
اب آگے دیکھئے!!!
بچہ اپنی گاڑی سے کھیل رہا ہے، ماں کپڑے استری کررہی ہے، والد صوفے پہ لیٹے اخبار پڑھ رہے ہیں۔
مسجد سے آذان کی آواز آتی ہے بچہ سر اٹھاکر ایک نظر باہر ڈالتا ہے اور آواز کو ڈھونڈتا ہے پھر ایک نظر اپنے والدین پر کوئی خاص حرکت نہیں دیکھی دوبارہ کھیلنے میں مصروف ہوگیا۔
ماں پھلوں کی پلیٹ لے کر والد کے نزدیک بیٹھتی ہیں۔ بچے کو اپنی گود میں بٹھاتی ہے۔ سب میوے کھانے میں مصروف ہیں۔ آذان کی آواز آتی ہے، بچہ پھر آواز کی طرف توجہ کرتا ہے، والدین کی طرف سے کوئی اقدام دیکھنا چاہتاہے لیکن چند روز تک ایسے ہی ہوتا ہے۔
آج پھر گھر میں سب اپنے کاموں میں لگےہوئے ہیں اور بچہ کھیلنے میں۔ آذان کی آواز آتی ہے لیکن بچہ سر اٹھا کہ بھی نہیں دیکھتا۔
یہ وہی فرمانِ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وال وسلم ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے:
"بچے پاک فطرت پہ پیدا ہوتے ہیں، یہ ماں باپ ہیں جو اسے بے دین کرتے ہیں"
اگر والدین آذان کی آواز سن کر کام کاج چھوڑ کر نماز کی طرف جائیں تو بچے کے تحت شعور میں محفوظ ہو جائے گا کہ آذان کی آواز آئے تو کیا کرنا ہوتا ہے؟
جیسے فون کی آواز کے بعد کا رد عمل اس کے ذہن میں رہ گیا۔
اسی طرح بچہ نماز سے آشنا ہوتا ہےاور بغیر بولے ہمارے عمل سے سیکھتا ہے.
0 Comments