ہم ( ہم سیریز)
شادی ہال ، نکاح اور ولیمہ کی تقریب کے لیے رینٹ پر لیے جاتے ہیں اور نکاح ایک شرعی حکم ہے مگر شادی ہال کا مالک پھر بھی پیسے مانگتا ہے
حج اور عمرہ ایک عبادت اور شرعی حکم ہے مگر ایئر لائن کمپنیز اور ٹریول ایجنٹس پھر بھی پیسے مانگتے ہیں
ختنے کروانے ایک فطری و شرعی حکم ہے مگر ڈاکٹرز پھر بھی پیسے مانگتے ہیں
قربانی ایک شرعی فریضہ ہے مگر قصائی پھر بھی پیسے مانگتا ہے
تعلیم ایک شرعی حکم ہے مگر ٹیچرز پھر بھی پیسے مانگتے ہیں
مسجد بنانا نیکی کا کام ہے مگر مستری و مزدور پھر بھی پیسے مانگتے ہیں
قرآن و حدیث کی اشاعت ایک اہم فریضہ ہے مگر پبلشرز پھر بھی قیمت مانگتے ہیں
تو نہ کسی کو ان کے تقوے پر شک ہوتا ہے نہ کوئی انہیں دنیا دار لالچی کہتا ہے نہ وہ دین فروش بنتے ہیں نہ ہی ریٹ فکس کرنے کو حرام کہا جاتا ہے
*اور نماز پڑھانا*
*خطبہ جمعہ*
*عیدین*
*تراویح*
*درس و تقریر*
*یہ سب بھی شرعی احکام ہیں*
مگر مگر مگر
جب امام، خطیب، مدرس، یا مقرر ہر طرف سے مجبور ہو کر، اپنے دل و ضمیر پر پتھر رکھتے ہوئے اپنی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کردے یا تنخواہ طے کر لے یا تنخواہ لیٹ ہونے پہ اظہارِ ناراضگی کردے
تو بس پھر .....
*وہ دنیا دار بن جاتا ہے*
*دین فروش کہلواتا ہے*
*لالچی ہوتا ہے*
*تقوٰی سے خالی ہوتا ہے*
*اسلام کے شہزادو!*
صرف علماء کرام اور ائمہ مساجد کے ساتھ ہی ہمارا دوہرا معیار کیوں ہے؟
حالانکہ مسجد خوبصورت ہو، مزین ہو، ہر سہولت اس میں ہو، مگر امام نہ ہو
*تو جانتے ہیں آپ!*
وہ مسجد اصلاح کا مرکز نہیں بن سکتی
وہ تربیت گاہ نہیں کہلا سکتی
لوگ اس سے دین نہیں سیکھ سکتے
امام کے بغیر مسجد میں بھی پڑھی ہوئی نماز ایک ہی شمار کی جائے گی
مگر مسجد کچی ہو یا کجھور کے پتوں سے بنی ہو مگر امام موجود ہو تو
امام کے ساتھ پڑھی ہوئی ایک نماز 27 نمازوں کے برابر اجر دلواتی ہے
وہ تربیت گاہ بھی بن جاتی ہے
دین کا مرکز بھی کہلواتی ہے
اور اسلامی تعلیمات کا سر چشمہ ہوتی ہے
لیکن پھر بھی کچھ لوگوں کا نظریہ ہے مسجد میں ٹائل لگوانا AC لگوانا ایسا صدقہ جاریہ ہے جو مسجد کے امام و خطیب پر خرچ کرنے سے افضل ہے۔۔۔
👈اس لیے اپنے علماء کرام اور ائمہ مساجد کی قدر کریں
انکی ضروریات کا پورا پورا خیال رکھیں۔۔۔
اسکے علاوہ اگر کوئ بھی انسان مسجد کی خدمت کر رہا ہے تو اسکا بھی حق ادا کرو
اللہ پاک ہمیں نیک لوگوں کی عزت کرنے والا بناےُ. آمین. .
0 Comments