سورۃ القارعۃ کا مفہوم - ایک سبق آموز واقعہ
ایک آدمی سورت القارعة تلاوت کر رہا تھا جسکا ترجمہ تھا "کھڑ کھڑانے والی ،کیا کھڑ کھڑانے والی ،تمہیں کیا معلوم کہ کھڑ کھڑانے والی کیا ہے"
وہ شخص پریشان ہو گیا کہ یہ کھڑ کھڑانے والی کیا چیز ہے سمجھ نہیں آرہی تھی وہ الجھتا رہا پھر اس نے سوچاکیوں نہ کسی عربی سے پوچھا جائے کہ یہ کھڑ کھڑانے والی کا کیا مطلب ہے اس آدمی کا ایک دوست عرب کا بدو تھا جو کہ صحرا میں خیمہ لگا کر رہتا تھا اس نے سوچا میں اسی سے پوچھتا ہوں اس کھڑ کھڑانے والی کا مطلب ،چنانچہ وہ اس کے پاس صحرا میں گیا ابھی وہ اس کے خیمہ کے پاس بھی نہ پہنچا تھا کہ اس بدو نے اپنی بیوی کو آواز دی کہ "القارعة القارعة کہ دیکھو چولہے پہ کیا رکھا ہے جو اتنا جوش دے رہا ہے کہ اس کے کھولنے سے چولہے پہ رکھی ہوئی چیز کا ڈھکن کھڑ کھڑا رہا ہے وہ آدمی وہیں رک گیا اور اس کو اس سورت کی سمجھ آ گئ کہ اللہ پاک نے اس کھڑ کھڑانے والی سے مراد وہ دوزخ ہے جو کہ آگ سے ابل رہی ہے اور اللہ پاک نے اسے قیامت تک ڈھکا ہوا ہے اور اللہ انسانوں کو اس سورت کے زریعے سمجھارہا ہے کہ تمہیں کیا معلوم وہ کھڑ کھڑانے والی کیا ہے وہ ابلتی ہوئی آگ ہے تو اے انسانوں اس آگ سے بچ جاؤ
اللہ ہمیں کیسے اپنی نشانیاں کھول کھول کر سنا رہا ہے
اور ہم پھر بھی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اللہ ہمیں اس کھڑ کھڑانے والی سے محفوظ رکھے آمین
0 Comments