کولڈ بلاسٹ لالٹین
کیا آپ نے مٹی کے تیل کی لالٹین استعمال کی ہے۔ ہمارے ہاں بجلی آنے سے پہلے اور بعد میں بھی لوڈشیدنگ کے دوران یہ روشنی کا بڑا ذریعہ ہوتا تھا۔ اب سولر لائیٹوں کی وجہ سے اس کا استعمال کم ہو گیا ہے تاہم ختم نہیں ہوا۔
مٹی کے تیل کی یہ لالٹین عرف عام میں Hurricane کہلاتی ہے لیکن اس کا ٹیکنیکل نام Cold-blast Lantern ہے۔ بظاہر سادہ نظر آنے والی یہ چیز اپنے اندر کافی ٹکنالوجی رکھتی ہے۔ اس کی اہم خصوصیت ایک کے دونوں طرف کے جوکور پائیپ ہیں جو اس کے ڈھانچے کو آپس میں جوڑنے کے علاوہ ہوا کی آمد و رفت کا ذریعہ ہیں۔ اس کی چمنی دو تہوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اندرونی چمنی سے دھویں اور کاربن گیسیں بار نکلتی ہیں۔ بیرونی چمنی کے اطرف میں سوراخوں سے تازہ ہوا اندر داخل ہوکر چوکور پائیپوں کے ذریعے نیچے جاتی ہے۔ چونکہ یہ پائیپ لالٹین کے شعلے سے گرم ہوتی ہیں اور ان سے گزرنے والی ہوا گرم ہو کر ٹینکی کے اوپر بنی ہوئی چیمبر سے ہوتے ہوئے شعلے تک پہنچتی ہے۔ اس دوران یہ گرم ہوا تیل کو بھی کسی قدر گرم کرتی ہے۔ اس طرح گرم تیل اور گرم ہوا جب بتی کے بالائی سرے پر ملتی ہیں تو شعلہ کا ٹمپریچر زیادہ ہوتا ہے اور تیل پوری طرح جلتا ہے۔ اس طرح نہ صرف روشنی زیادہ ملتی ہے بلکہ دھواں اور بد بو بھی کم ہوتی ہے۔ پائیپ سے انے والی ہوا کے علاوہ بھی دیگر اطرف سے کچھ ہوا شعلے کو ملتی ہے جس سے آکسیجن کی مقدار مناسب رہتی ہے۔
قدیم زمانے میں روشنی کے لیے چراغوں میں جانوروں یا نباتات سے حاصل ہونے والے تیل یا موم کی بتیوں کا استعمال ہوتا تھا۔ انیسویں صدی کے وسط میں Abraham Gesner نے کوئلے سے کیروسین کشید کیا جو بعد میں پیٹرولیم سے حاصل کیا جانے لگا۔ یہ تیل روشنی کے لیے موزون ثابت ہوا اور اس کے لیے کئی قسم کے لیمپ ایجاد ہوئے۔ ان لیمپوں میں سے سب سے کامیاب گولڈ بلاسٹ لیمپ ثابت ہوئے۔
ہمارے ملک میں لالٹین کے دو ماڈل مقبول ہیں۔ ایک جرمنی کے Feuerhand کا اور دوسرا امریکی کمپنی Dietz کا جو سائز میں بڑا ہوتا ہے۔
0 Comments