نواز شریف بطور مافیا اور اسکے ناپاک حربے
ایک دن سینیٹ میں مولانا سمیع الحق نے شریعت بل پر دھواں دھار تقریر کی اور نوازشریف کی حکومت گرانے کی دھمکی دیتے ہوئے آئی جے آئی سے نکلنے کا اعلان کر دیا۔
اگلے دن ملک کے ایک بڑے قومی اخبار کے فرنٹ پیج پر ایک خبر چھپ گئی جس میں اسلام آباد کی رہائشی " میڈم طاہرہ " کا انٹرویو چھپا تھا جو اسلام آباد میں ایک قحبہ خانہ یا عیاشی کا اڈا چلاتی تھی۔
میڈم طاہرہ نے اپنے انٹرویو میں دھانسو قسم کے انکشافات کر ڈالے۔ اس انٹرویو میں میڈم طاہرہ نے ایک طرف بہت سے سیاستدانوں کا نام لئے بغیر انہیں اپنے " مستقل گاہک " قرار دے دیا اور دوسری طرف یہ بھی کہہ دیا کہ مولانا سمیع الحق اس کے مستقل گاہکوں میں سے ایک ہیں اور ' مردانہ قوت ' سے مالا مال ہیں۔
میڈم طاہرہ نے یہ بھی بتایا کہ مولانا سمیع الحق جنسی عمل کے دوران ایک " خاص " پوزیشن پسند کرتے ہیں جس کیلئے اس اخبار نے " سینڈوچ " کی اصطلاح استعمال کی اور بعد میں مولانا کیلئے ' سیمی سینڈوچ ' کا لقب بھی استعمال کرنا شروع کر دیا گیا۔
اس انٹرویو نے پورے ملک میں آگ لگا دی۔
انٹرویو میں تفصیلات کو کچھ ایسے ڈرامائی طریقے سے بیان کیا گیا کہ عام شخص کو لگا کہ یہ سب باتیں درست ہوں گی۔ مولانا سمیع الحق پر چاروں طرف سے یلغار ہونا شروع ہو گئی اور انہیں مجبوراً سینیٹ میں آ کر روتے ہوئے حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا یقین دلانا پڑا لیکن انگریزی محاورے کے مطابق " نقصان ہو چکا تھا "۔
اگلے کچھ عرصے بعد مولانا نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا اور اتنے دلبرداشتہ ہوئے کہ سیاست کو خیر باد کہہ کر مدارس کی مینجمنٹ پر فوکس شروع کر دیا اور یوں نواز شریف پر شریعت بل لانے کا دباؤ ختم ہو گیا۔
وہ میڈم طاہرہ کون تھی، کہاں سے آئی، کہاں گئی، کسی کو پتہ نہ چل سکا۔ اس کے اتنے بڑے انکشاف کے بعد اس کے مبینہ عیاشی کے اڈے کے خلاف کیا کاروائی ہوئی، اس کا بھی کچھ علم نہیں۔
جاننا چاہیں گے کہ میڈم طاہرہ کا انٹرویو کس اخبار میں چھپا تھا ؟
یہ عظیم سعادت میر شکیل الرحمان کے اخبار ' دی نیوز ' کو میسر آئی اور جس ٹیم نے اس انٹرویو کا انتظام کیا، اس کی قیادت کامران خان کر رہا تھا۔
مخالفین کی کردار کشی کے زریعے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل نواز شریف کا ایک پرانا حربہ رہا ہے، وہ چاہے بینظیر اور نصرت بھٹو کی جعلی تصاویر ہوں، سمیع الحق کے خلاف میڈم طاہرہ کا انٹرویو ہو، 1997 میں جمائما کے خلاف 397 ٹائلوں کی سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ ہو یا پھر عائشہ گلالئی کی صورت میں عمران خان پر گندے میسجز بھیجنے کے الزامات ہوں، نواز شریف کا طریقہ واردات ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔
پتہ نہیں نواز شریف کی تربیت میں کوئی کمی رہ گئی یا اس کی جینز میں ہی ایسی حرکات شامل ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی تو وجہ ہوگی جو اسے انسانیت سے نیچے گرنے پر مجبور کر دیتی ہے!!!
وسعت اللہ خان
بی بی سی لندن
سائنس نے تیس سالوں میں، فقط اتنی ترقی کی ہے
وہ فوٹو گرایا کرتا تھا یہ ویڈیو پھیلایا کرتی ہے
وہ دور تھا فوٹو شاپوں کا یہ دور ہے ڈیپ فیکوں کا
وہ چہرے لگایا کرتا تھا یہ جسم بدلایا کرتی ہے۔۔
0 Comments