چرس اور حکمران
ایک ٹرک ڈرائیوراپنے شاگرد کے ساتھ ایک ہوٹل پر رکا کھانا کھایا اور دو چرس کے سگریٹ پئے اور شاگرد کو بولا کہ چل تو بھی کیا یاد کرے گا آج ٹرک تم چلاّو، لیکن ٹرک چلانے سے پہلے ٹائر پانی چیک کر لو۔
شاگرد بہت خوش ہوا کہ آج ٹرک چلاوں گا، اس نے جلدی سے ریڈی ایٹر کا پانی چیک کیا، ٹائر کی طرف آیا تو دیکھا ٹائر پنکچر تھا، اس نے استاد کو ٹائر کے بارے میں بتایا، استاد نے کہا جلدی سے بڑا جیک لگاو اور ٹائر بدل دو اتنی دیر میں استاد نے دو اور چرس کے سگریٹ پئے، جب ٹائر بدل دئے تو استاد نے شاگرد کو کہا کہ میں اب تھوڑی دیر سونے لگا ہوں تم ٹرک چلانا شروع کر دو۔
کنڈکٹر کچھ جوش میں اور کچھ چرس کے نشے میں سپیڈ دئے جا رہا تھا، کافی دیر بعد جب استاد کی آنکھ کھلی تو اس نے کنڈکٹر سے پوچھا۔
ہاں بھائی کنڈکٹر کہاں پہنچے؟
کنڈکٹر بولا۔ استاد جی جگہ کا تو نہیں پتا لیکن میں کافی سپیڈ و سپیڈ جا رہا ہوں۔
استاد بولا۔ اچھا تم گاڑی سائیڈ پر روکو میں خود چلاتا ہوں۔
شاگرد نے ایکسلیٹر سے پاوں ہٹایا اور گاڑی روک دی، استاد نیچے اترا تو دیکھا سامنے ایک ہوٹل ہے۔
استاد نے ہوٹل والے سے پوچھا کہ بھائی یہ کونسی جگہ ہے؟
ہوٹل والا حیران و پریشان ان دونوں کو دیکھنے لگا اور بولا جناب آپ تو اسی جگہ پر ہیں جہاں سے آپ نے کھانا کھایا، ہم تو سمجھے شاید ٹرک میں کوئی خرابی ہے اس لئے ٹرک جیک پر لگا کر آپ ایکسلیٹر دئے جا رہے ہیں۔
یہی حال 74 سالوں سے ہمارے ملک کا ہے، اقتدار کے نشے میں دھت ہو کر یہ ہوس کے پجاری حکمران اورــــــــــــ پاکستان کو ایسے ھی چلا رہے ہیں، نہ پاکستان آگے جاتا ہے اور نہ ہی ان جیسے نمک حراموں سے چھٹکارا ملتا ہے۔
0 Comments