Sunday, February 26, 2023
محتاج اور حاجت روا
یہ اونچا نیچا کیا ہوتا ہے؟
سب کو بھوک لگتی ہے
سب کو کھانا چبانا پڑتا ہے
سب کو قضائے حاجت کے لیے جانا پڑتا ہے
سب تھک جاتے ہیں
سب کو سونا ہوتا ہے
سب بیمار پڑتے ہیں
دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں
کپڑے سلوانے کے لیے درزی کے۔۔۔
بال بنوانے کے لیے حجام کے۔۔۔
موچی کے۔۔۔دھوبی کے۔۔۔ جمعدار کے۔۔۔ باورچی کے ۔۔۔ ملازم کے۔۔۔ نوکر کے۔۔۔مزدور کے۔۔۔
سب محتاج ہیں۔۔۔ ایک دوسرے کے
سب کے ذمے الگ الگ کام لگے ہوئے ہیں۔
کوئی رہ سکتا ہے بھلا اس دنیا میں، ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر؟؟؟
اور ہاں! سب دنیا والے محتاج ہیں اس دنیا کے مالک اللہ تعالیٰ کے!
اللہ سے دوستی
آج کے بچوں کے پاس دین کیوں نہیں؟
کیونکہ
گھر کے مردوں نے دین سے دوری اختیار کر لی ہے۔ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہماری عورت دین دار ہے یا نہیں یا ہمارے بچوں کی کیسی تربیت ہو رہی ہے۔ تربیت صرف اچھے گریڈز یا بہترین ڈگریاں لینے کا نام نہیں ہے اور آج کے دور کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی ہے کہ اکثر والدین ہی دین سیکھنے میں رکاوٹ بن رہے ہوتے ہیں۔
منقول
دعا
زارو قطار رو رہی تھی
ایسے جیسے کوئی اسکی بہت اہم چیز اس سے چھینی جا رہی ہو۔۔
اس کو اپنی سانسیں بند ہوتی محسوس ہو رہی تھی اس لگا اس سانس بند ہو جائے گا۔۔
وہ جو کبھی نماز بھی باقاعدگی سے نہیں پڑھتی تھی آج نوافل ادا کرنے کے لیے رب کے سامنے موجود تھی
میں کبھی ایسا نہیں کروں گی
اللہ تعالیٰ
میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں
میں ہٹ جاؤنگی ہر اس چیز سے ۔۔
ہر اس کام سے جس سے آپ ناراض ہوتے ہیں
میں نے جان لیا کوئی کسی کا نہیں
کوئئ کسی کے لیے کھڑا نہیں ہوتا۔۔۔
آپ کے سوا صرف آپ کے سوا۔۔۔
آپ بس میری دعا سن لیں
بس یہ دعا
اس حوالے سے آخری دعا۔۔
پوری شدت ،تڑپ کر وہ دعا کر رہی تھی۔۔۔
دعا مانگ کر جیسے ہی وہ مصلے سے اٹھی سامنے دیکھ کر حیران رہ گئی۔۔
اتنی جلدی اتنی جلدی دعائیں سنی جاتی ہیں ۔۔
وہ دعائیں بھی جو رب کے نزدیک غلط تھی۔۔۔
تو کیا اگر اس سے ہدایت کی دعا کی جائے وہ نہیں سنے گا کیا۔۔؟؟
اس نے خود سے سوال کیا تھا
دعا۔۔!!
ھاں دعا
اسکو یاد آیا وہ تو بچپن سے ہی رب سے چھوٹی سی چھوٹی چیز دعا سے حاصل کرتی تھی اگر ماں باپ کوئی چیز نہیں دلا رہے تو دعا کرتی تھی
اللہ امی ابو یہ چیز دلا دیں
کہیں جانا ہوتا اور اجازت نا مل رہی ہوتی تو
وہ دعا کرتی اللہ تعالیٰ اجازت مل جائے
اللہ تعالیٰ آج سکول جلدی جاؤں
اللہ آج فلاں ٹیچر نا آئے
اللہ آج گھر یہ کھانا بنا ہو
یر ہر چھوٹی چھوٹی چیز تو وہ دعا سے لیتی تھی
وہ تو بس اتنا جانتی تھی رب جو مانگنا پسند ہے اس لیے تو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
"جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو اللہ سے مانگو"
یہ چیز تو اس کے لیے نصیحت تھی۔۔جوتی کا تسمہ اتنی چھوٹی سی چیز میں تو اب ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز رب سے مانگو گی
پھر اس نے مانگنا شروع کیا اور اسے سب ملتا تھا جو مانگتی تھی
آج کیا ہوا جب اس کو بہت چیزوں کی سخت ضرورت تھی جب وہ تکلیف میں تھی اب وہ کیسے دعاؤں کو بھول گئی تھی
اسے یاد آیا اسنے اتنے عرصے سے رب سے مانگنا چھوڑ دیا تھا اس لیے تو آج وہ ان مشکلات میں کھڑی تھی
اب اس کو سمجھ آگیا تھا اس کو کیا مانگنا ہے اس کو اب ہدایت مانگنی ہے صرف ہدایت
ہدایت مل جائے تو انسان تکالیف میں نہیں رہتا ہدایت ملے تو انسان کو لوگوں کی پرواہ نہیں رہتی ہدایت ہو تو خدا کا رحم ہوتا ہے.
سورۃ القارعۃ کا مفہوم - ایک سبق آموز واقعہ
Monday, February 20, 2023
پنسل
ایک عالم دین پنسل سے بیٹھے کچھ لکھ رہے تھے ان کا بیٹا قریب آیا اور تتلاتے ہوئے دریافت کیا : بابا آپ کیا لکھ رہے ہیں؟۔
اس عالم دین نے مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے سے فرمایا : بیٹا میرے لکھنے سے بھی زیادہ اہم یہ پنسل ہے جس سے میں بیٹھا لکھ رہا ہوں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ جب تم بڑے ہو جاؤ تو تم اس پنسل کی طرح بنو۔
اس بچے نے تعجب آمیز نگاہوں سے باپ کو دیکھا اور پھر بڑے غور سے پنسل کو گھورنے لگا اور وہ اس کی کسی ایسی خصوصیت کو تلاش کرنے لگا جس کی بنیاد پر بابا جان اس سے پنسل جیسا بننے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
بڑی دیر تک پنسل کو دیکھنے کے بعد اسے کوئی ایسی چیز نظر نہ آئی جو اس کے ذہن کو کھٹکتی اور اب بچے سے رہا نہ گیا آخر کار باپ سے معلوم کربیٹھا۔
بابا جان اس پنسل میں ایسی کون سی خصوصیت ہے جس کے سبب آپ کی خواہش یہ ہے کہ میں بڑا ہو کر اس جیسا بنوں۔
اس عالم نے کہا : اس پنسل میں ۵ اہم خصوصیات ہیں اور تم یہ کوشش کرو کہ بڑے ہو کر تمہارے اندر بھی یہیں خصوصیات پیدا ہوں۔
1۔ تم بڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہو لیکن کبھی یہ مت بھولو کہ کوئی ہاتھ ہے جو تمہیں چلا رہا ہے اور تم سے یہ کارنامے کروا رہا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا دست قدرت ہے۔
2۔ کبھی کبھی جب اس کی نوک گھس جاتی ہے تو کٹر یا چاقو وغیرہ سے اسے تراشا جاتا ہے اگرچہ یہ ایک اذیت ناک چیز ہوتی ہے لیکن بہرحال اس کی نوک تیز ہو جاتی ہے اور پھر یہ اچھے سے کام کرنے لگتی ہے پس تمہیں بھی یہ جان لینا چاہیئے کہ انسان کو اگر کوئی دکھ اور صدمہ پہونچتا ہے وہ اس لئے ہوتا ہے تا کہ تم بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کر سکو۔
3۔ پنسل یہ اجازت دیتی ہے کہ اگر کچھ غلط تحریر ہو جائے تو تم ربر سے اسے مٹا کر اپنی غلطی کی اصلاح کر سکو پس تم یہ سمجھ لو کہ ایک غلطی کو صحیح کرنا غلطی نہیں ہے۔
4۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ پنسل کی لکڑی اور اس کا خول لکھنے اور تحریر کرنے کے کام نہیں آتا بلکہ لکھنے کے کام ہمیشہ وہ مغز آتا ہے جو اس لکڑی کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے پس ہمیشہ تم اس چیز کا خیال رکھو کہ تمہارے جسم کی کوئی حیثیت و اہمیت نہیں ہے بلکہ اس کے اندر چھپی تمہاری روح اور ضمیر قدر و قیمت والا ہے جسم نہیں۔
5۔ پنسل جب کچھ لکھتی ہے تو اپنے کچھ نقوش کاغذ پر چھوڑ دیتی ہے جو مدتوں کاغذ پر دیکھے جا سکتے ہیں پس تم بھی یہ بات سمجھ لو کہ تم جو بھی کام کرو گے اس کے نقوش تمہارے بعد باقی رہیں گے اب یہ تمہارا کام ہے کہ تم کیسے نقوش چھوڑ کر جاتے ہو پس کسی عمل کو انجام دینے سے پہلے کئی بار غور و فکر کر لو کہ کہیں تم کچھ غلط تو نہیں کر رہے ہو۔